ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مرکز صرف ایک خط پر افسروں کو واپس آسام بھیجنے میں مصروف 

مرکز صرف ایک خط پر افسروں کو واپس آسام بھیجنے میں مصروف 

Thu, 09 Feb 2017 11:22:29  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،8؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )بی جے پی کی قیادت والی آسام حکومت نے مرکز کو خط لکھ کر اس کے افسروں کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔مرکز نے بھی ریاستی حکومت کی درخواست پر 6 آئی پی ایس افسروں کو واپس آسام بھیجنے کے لیے کاغذی کارروائی شروع کر دی ہے۔اطلاع کے مطابق ،آسام حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس کے افسر اس واپس بھیج دیا جائے، کیونکہ اس کو انتظامی امور کو انجام دینے کے لیے افسروں کی ضرورت پڑ رہی ہے۔وزارت داخلہ نے خط ملنے کے بعد کچھ افسروں کا بوریا بستر باندھنا شروع بھی کر دیا ہے۔ریاستی حکومت نے جن افسروں کو واپس مانگا ہے ،ان میں پانچ آئی جی رینک کے ہیں جبکہ ایک ڈی آئی جی ہیں ۔وزارت داخلہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق، جوائنٹ کمشنر ہرمیت سنگھ، جو سری نگر میں ایس آئی بی کے سربراہ ہیں اور انوراگ تنکھا جوکہ این آئی اے میں آئی جی ہیں، ان کے تبادلے کے احکامات پر حکومت نے دستخط کر دیا ہے اور دونوں افسروں کو ان کے محکموں نے ریلیز بھی کر دیا ہے۔ایک اور افسر دیپک چودھری، جو آئی بی جموں میں ڈی ڈی ہیں ،انہیں روک لیا گیا ہے۔وزارت کے ذرائع بتاتے ہیں کہ ان کا عہدہ حساس ہے، اس لیے انہیں روک لیا گیاہے ، جبکہ آئی جی دیپک کمار اسی لیے واپس نہیں جا سکتے کیونکہ وہ این ڈی سی میں ہیں اور کورس کر رہے ہیں، اسی لیے انہیں بھی رلیو نہیں کیا جا سکتا۔آسام حکومت نے سی بی آئی کے (آئی جی)اے وائی جی کرشنا کو بھی واپس مانگا ہے، لیکن وہ حیدرآباد میں تعینات ہیں، اسی لیے سی بی آئی سے پوچھا گیا ہے کہ انہیں رلیو کیا جائے یا نہیں؟آئی جی ایس پی جی منا گپتا، جو کہ ایس پی جی میں تعینات ہیں، ان کے بارے میں بھی ایس پی جی کو لکھا گیا ہے۔حالانکہ وزارت کا کہنا ہے کہ اکثر ریاستی حکومتیں اپنے افسروں کو واپس بلانے کے لیے وزارت کو خط لکھتی رہتی ہیں لیکن یہ افسروں کے محکموں پر ہوتا ہے کہ وہ ان کو رلیو کریں یا نہ کریں۔


Share: